چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث میں
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہوجائے
اصغر گونڈوی
رنج کا خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے غم
مشکلیں اتنی پڑی مجھ پر کہ آساں ہوگئیں
غالب
بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر
وہ زند گی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے
جگر مراد آبادی
وائےناکامی فلک نےتاک کےتوڑااسے
میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کےلئے
ثا قب لکھنوی؟
دیا خاموش لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نا معلوم
کمر باند ھے ہوئےمرنے پہ یاں سب یاربیٹھے ہیں
بہت آ گے گئے باقی جو ہیں تیّار بیٹھے ہیں
انشا
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہوجائے
اصغر گونڈوی
رنج کا خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے غم
مشکلیں اتنی پڑی مجھ پر کہ آساں ہوگئیں
غالب
بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر
وہ زند گی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے
جگر مراد آبادی
وائےناکامی فلک نےتاک کےتوڑااسے
میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کےلئے
ثا قب لکھنوی؟
دیا خاموش لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نا معلوم
کمر باند ھے ہوئےمرنے پہ یاں سب یاربیٹھے ہیں
بہت آ گے گئے باقی جو ہیں تیّار بیٹھے ہیں
انشا
No comments:
Post a Comment