Tuesday, March 15, 2011

چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث میں
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہوجائے
اصغر گونڈوی
رنج کا خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے غم
مشکلیں اتنی پڑی مجھ پر کہ آساں ہوگئیں
غالب
بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر
وہ زند گی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے
جگر مراد آبادی
وائےناکامی فلک نےتاک کےتوڑااسے
میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کےلئے
ثا قب لکھنوی؟
دیا خاموش لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نا معلوم
کمر باند ھے ہوئےمرنے پہ یاں سب یاربیٹھے ہیں
بہت آ گے گئے باقی جو ہیں تیّار بیٹھے ہیں
انشا


No comments:

Post a Comment